Posts

حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی شان اور عرفان شہزاد کی درفطنیاں (حصہ : اول

 حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی شان اور عرفان شہزاد کی درفطنیاں (حصہ : اول) آج کل غامدی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عرفان شہزاد کے امیر المؤمنین حضرت علی المرتضی کرم اللہ وجہہ کے بارے میں فیس بک پر لکھے گئے مضامین کا بڑا چرچا ہے ، انہوں نے اکاون مضامین اس سلسلے میں لکھے ہیں ، اور ان میں سے ہر ایک مضمون سے اس بات کو ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ:"حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نعوذ باللہ اپنی خلافت کے قیام کے لیے اسلامی اصولوں کو پامال کیا یعنی دوسرے لفظوں میں گناہ اور فسق کا ارتکاب کیا ۔"  بہت سے اہل علم نے اپنے اپنے انداز میں ان کا رد بھی کیا ہے اس سلسلے چند اصولی امور ذیل میں بیان کیے جارہے ہیں ۔ (( تاریخی تحقیق کا یہ مسلمہ اصول ہے کہ مستند اور قوی ماخذ سے ثابت تاریخی حقیقت کو کمزور ماخذ سے کبھی بھی رد نہیں کیا جاسکتا ہے.))   اب مذکورہ بالا مسئلے میں غور کریں تو حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی فضیلت اور آپ کے حق میں اللہ تعالیٰ کی رضا کی خوشخبری اور جنت کے وعدے کا ثبوت قرآن کریم کی متعدد آیات سے ہے، چنانچہ سورۃ توبہ کی آیت نمبر 100میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ((والسّٰبِقُوۡ...

مچھر کی تخلیق: آللہ تعالیٰ کی قدرت اور قرآن کریم کا اعجاز

مچھر کی تخلیق !!!متکبر انسان کے لیے عبرت!!! انسان کا - اپنی کوتاہ نظری، علمی بے مائیگی اور ضعف وعجز کی وجہ سے -  سرمایہ افتخار یہی ہے کہ وہ خالق کائنات کے علم وحکمت اور قدرت کےسامنے سر تسلیم خم کرے، اور سراپا عجز ونیاز بن جائے کہ یہی عبدیت کا تقاضا ہے اور یہی اس كى سعادت ہے- لیکن غافل اور متکبر انسان اس کے برعکس اللہ  تعالی کی ذات وصفات ، اس کے کلام اور اس کے احکامات پر طرح طرح کے رکیک اور بودے اعتراضات کرکے اپنی فکری برتری اور اپنے علمی گھمنڈ کی تسکین کرتا رہتاہے، اور ان رکیک اعتراضات کو عقل وفلسفے کا کمال  اور فکر ونظر کی معراج سمجھتا ہے۔   جب کہ الله جل شأنه کی سنت یہ ہے کہ وہ اپنی حکمت سے ایسے لوگوں کو مہلت دیتے ہیں اور ایک مقررہ وقت پر علم وفکر کا ریلا  ان کے اعتراضات کے خس وخاشاک کو بےدردی سے بہا کر لے جاتا ہے، اور يوں  یہ فکری پسپائی بہت سے لوگوں کے لیے عبرت اور نصیحت کا سامان بن جاتی ہے، اس طرح کے کوتاہ نظر اور اپنی فکر وعقل پر گھمنڈ کرنے والے ہر زمانے میں پائے جاتے رہے ہیں اور پائے جاتے رہیں گے اور یہی تو درحقیقت انسان کا امتحان ہےکہ وہ تسلیم ورضا ...

الحاد اور انسانی حقوق کا نعرہ

الحاد اور انسانی حقوق کا مغالطہ  گزشتہ دنوں اردو ویکیپیڈیا پر مشہور سوئس فلسفی "ژان ژاک روسو " کا تعارف دیکھنے کا اتفاق ہوا، مقالہ نگار نے انتہائی انسانی مساوات کے مبلغ، آزادی اور انسانی حقوق کے پیامبر جیسے القابات سے اس کی مدح سرائی کی تو سوچا کہ انسانی تاریخ پر اس کے اور اس جیسے دوسرے مادی فلاسفہ کے نظریات و افکار کے اثرات کا جائزہ لیا جائے ۔  مشہور زمانہ فلسفی "ژان ژاک روسو" کا اس کائنات اور اس میں انسان کے مقام کے بارے میں نقطہ نظر یہ ہے کہ :(( انسان مرکز کائنات ہے))، چنانچہ اس نے انسان پر ایمان اور انسانیت کو بطور مذہب اور حاکم اعلی کے پیش کیا اور اس پر ایمان کی بنیاد رکھی، صرف یہی نہیں بلکہ اس سے ایک قدم آگے بڑھ کر روسو نے ایک ایسے عوامی اور معاشرتی ارادے پر زور دیا کہ جس کے سامنے انسان اپنے ذاتی ارادے سے دست بردار ہونا پڑتا ہے، اور یوں روسو اور دوسرے مادی فلاسفہ کے تاسیس کردہ سیکولر نظام میں "معاشرے نے ایک کلیدی اور مطلق العنان مادی وجود کے طور پر جگہ لے لی۔" پھر آگے چل کر اس تصور کی کوکھ سے جمہوریت اور عوام پر عوام کی حاکمیت اعلیٰ sovereignty کا تص...

اللہ تعالیٰ کا وجود دلیل -4 حصہ دوم

اللہ تعالیٰ کا وجود؛ (دلیل- 4  حصہ:دوم) اللہ تعالیٰ کے وجود پر اخلاقی دلیل Moral Argument of the Existence of Almighty Allah مقدمہ نمبر-2: معروضی اخلاقی اقدار objective moral values اور اخلاقی فرائض پائے جارہے ہیں۔ وضاحت:  روئے زمین پر پائے جانے والے انسانوں کی اکثریت دوسرے لوگوں کے ساتھ اچھے رویے سے پیش آنے کے خواہاں نظر آتے ہیں اور وہ چاہتے ہوئے بھی ان اخلاقی اقدار کو مکمل طور پر نظر انداز نہیں کرسکتے ہیں، بلکہ وہ بعض اوقات نہ چاہتے ہوئے بھی اور حالات و توقعات expectations کہ نہ ہوتے ہوئے بھی اس رویے سے پیش آتے ہیں, آگر آپ غور کریں تو آپ دیکھیں گے کہ اکثر اوقات لوگ شخصی subjective  مفادات سماجی حالات اور توقعا ت expectations کے خلاف چلتے ہیں،جیسا کہ آپ دیکھتے ہیں کہ دنیا میں پھیلے ہوئے ظلم وستم کے خلاف ایسی جگہوں سے آوازیں اٹھ رہی ہوتی ہیں ، جہاں سے ایسی آواز اٹھنے کی کوئی توقع نہیں ہوتی ہے ، اس سے یہ معلوم ہوتا کہ انسان نیچرل پراسیس اور شخصی مفادات سے بڑھ کر سوچنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور وہ اخلاقی اقدار کو معروضیت اور objectiveism کی نگاہ دیکھتا ہے ۔ چنانچہ اس ب...

قرآن کریم کا سائنسی اعجاز

    قرآن ک ریم کا سائنسی اعجاز سائنسی اعجاز سے مراد قرآن کریم کا سائنسی حقائق معارف ومعلومات کے بیان میں انسانی تحقیق و ریسرچ سے سبقت کرنا اور ایسے حقائق کے بارے میں خبر دینا ہےجنہیں تجریبی علوم Experimental Sciences  نے لیب ریسرچ یا فیلڈ ریسرچ کے بعد ثابت کیا ہو جب کہ  آپ صلی الله علیہ وسلم کے زمانے میں موجود انسانی ذرائع Human resources سے ان حقائق کے ادراک کا ناممکن Impossibility اور محال ہونا بھی ثابت ہو چکا ہو۔    اس کی مزید وضاحت یہ ہے کہ جس زمانے میں اور جس سوسائٹی میں قرآن کریم نازل ہوا وہ طبعی علوم Natural Sciences کے لحاظ ایک پسماندہ سوسائٹی تھی اس زمانے کے لوگوں کے لیے جدید سائنسی نظریات مثلا رحم مادر میں جنین کی افزائش کے مراحل ، پین ریسپٹرز کا انسان کی جلد میں ہونا، زمین کا گول ہونا پہاڑوں کا حرکت کرنا، پہاڑوں کا زمین میں گڑا  ہوا ہونا اور پہاڑوں کی روٹس کا ان کی لمبائی کے برابر ہونا، سطح زمین crust کے نیچے مائع liquid  کا ہونا اور زمین کا اس کے اوپر ٹھہرا ہوا ہونا، زمین کے اندر طبقات کاوجود، زمین كے  اردگرد فضاء Atmosphere کی م...

قرآن کریم کا اعجاز: مختصر تعارف

قرآن کریم کا اعجاز: مختصر تعارف اعجاز قرآنی : معنی تعریف وضاحت اعجاز قرآنی کی تعریف اور وضاحت سے پہلے مناسب معلوم  ہوتا ہے کہ لفظِ "اعجاز" كى مختصرًا لغوی وضاحت بھی کی جائے۔ اعجاز کا لفظ "عَجْز"سے بنا ہے جس کے معنی ہیں "بےبس ہوجانا، ہارنااور درمانده ہونا وغیرہ" جبکہ اعجاز کے معنی ہیں "بےبس کرنا اور ہرانا  اور درمانده كرنا ، اور لفظ معجزہ بھی اسی سے بنا ہے جس کے معنی ہیں عاجز کرنے والی چیز، چونکہ معجزہ میں قدرت الہی انبیاء علیہم السلام کے ہاتھوں پر ظاہر ہوتی ہے اس لیے وہ  انسان کو عاجز  اور بے بس کر دیتی ہے اور لوگ اس بات کو تسلیم کر لیتے ہیں کہ يہ بات انسان کی قدرت وطاقت سے باہر ہے ،اور جس شخصیت کے ہاتھ پر یہ ظاہر ہورہی ہے اسے یقینًا تاييد الہی حاصل ہے، معجزات کے ظہور کا بنیادی مقصد انبیاء علیہم السلام کے مخالفین کے سامنے دعوی رسالت کا اثبات اور ان کی تائید تھی۔   آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا آفاقی معجزہ: آپ صلی الله علیہ وسلم کی رسالت چونکہ آفاقی ہے اور تا قیامت رہے گی؛ اس لیے الله تعالی نے آپ صلی الله علیہ وسلم کو معجزہ بھی آفاقی عطا فرمایا جو قیامت ...

اللہ تعالیٰ کا وجود دلیل -4؛ حصہ اول

االلہ  تعالیٰ کا وجود (دلیل - 4 ; حصہ:اول) اللہ تعالیٰ کے وجود پر اخلاقی دلیل  Moral Argument of the existence of God: اللہ تعالیٰ کے وجود پر دیے جانے والے واضح ترین دلائل میں سے ایک دلیل انسانی اخلاق کی آفاقیت universality بھی ہے اس دلیل کو axiological argument بھی کہا جاتا ہے جو یونانی لفظ axios سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں قدر، اہمیت اور اخلاق۔ دلیل کی وضاحت: اس دلیل کا خلاصۃ یہ ہے کہ اخلاقی اقدار کو اپنی فطرت کے لحاظ سے تمام لوگوں کے لازما معروضی objective اور غیر جانبدار ہونا چاہیے تاکہ مضبوط، غیر جانبدار اور آفاقی universal بنیادوں پر قابل قبول ہو سکیں ۔ جب کہ دوسری جانب ملحدین atheists  چونکہ اللہ تعالیٰ کے وجود کے قائل نہیں ہیں اس لیے وہ کسی مطلق absolute، اور شخصی تاثیر subjective influence سے ماورا transcendent اخلاقی اقدار کے وجود کے قائل نہیں، وہ بڑے زور و شور سے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اخلاقی قدریں اپنی فطرت کے اعتبار سے اضافی relative اور شخصی subjective ہیں اور ان کا تعلق ہر انسان کے اپنے کلچر اور پس منظر سے ہوتا ہے۔ اور رہی وہ اخلاقی اقدار جنہیں دنیا میں وسی...