اللہ تعالیٰ کا وجود دلیل -2 حصہ اول
(اللہ تعالیٰ کا وجود: دلیل -2 حصہ:اول)
کائناتی شواہد کے مطالعےسے استدلالTeleological Argument:
لفظ Teleology دو یونانی الفاظ telos اور logy سے مل کر بنا ہے ، telos کا معنی ہے "مقصد یا نتیجہ" اور logy کا معنی ہے "مطالعہ کرنا"، لہذا Teleological Argument سے مراد ’’کائنات اور فطرت کے اصولوں اور اس کے مقاصد کا مطالعہ کرکے اس سے اللہ تعالیٰ کے وجود پر استدلال کرنا ہے۔ ‘‘
چنانچہ Dictionary .com کے مطابق: کائناتی شواہد کا مطالعہ Teleology سے مراد "فطرت کے ڈیزائن اور اس کے نقوش کے شواہد ، اس کے حقائق اس کی گوں نا گوں خصوصیات، اور اس کے وجود میں آنے کے قدرتی عمل کا ایسا مطالعہ جو اس کے وجود کے نتیجے یا مقصد تک رہنمائی کرسکے۔"
دوسرے الفاظ میں "کائنات کے ڈیزائن اور اس کے مقصد کو قدرتی ظاہرہ phenomena کی وضاحت اور جواز کے طور پر استعمال کرنا Teleology کہلاتا ہے."
کائناتی شواہد کے مطالعہ کی دلیل Teleological Argument کے لیے ایک اور مشہور و معروف اصطلاح Intelligent Design Theory بھی استعمال کی جاتی ہے ۔
اس استدلال کا خلاصہ دو مقدمے premise اور ان کا نتیجہ conclusion ہے۔
پہلا مقدمہ:کائنات (اور جو کچھ اس میں ہے)عظیم الشان ڈیزائن پر مشتمل ہے۔ ۔
دوسرا مقدمہ: ڈیزائن کسی مصور " ڈیزائنر" سے ہی وجود میں آتا ہے ۔
نتیجہ: لہذا اس کائنات کا یقیناً ایک عظیم الشان مصور "ڈیزائنر " موجود ہے جس نے اسے وجود بخشا ہے۔
پہلا مقدمہ: یہ کائنات عظیم الشان ڈیزائن پر مشتمل ہے ۔
وضاحت: اس کائنات میں پائی جانے والی چھوٹی سی چھوٹی چیز سے لیکر بڑی سی بڑی چیز تک ہر چیز میں آپ مصوری ، ذہانت اور حکمت کا مشاہدہ کرتے ہیں، چنانچہ مالیکیول اورایٹم کی سطح سے لیکر ستاروں ،سیاروں ، کہکشاؤں تک اور ان کے درمیان پائی جانے والی ہر چیز میں آپ اس عظیم الشان ڈیزائننگ، دلکش مناظر، انتہائی محکم ، پائیدارترتیب اور نظم و ضبط اور انتہائی حکیمانہ افادیت کا مشا ہدہ کرتے ہیں اور جن کے ہر پہلو پر طبعی علوم natural sciences میں بحث کی جاتی ہے، اور سائنسدان صدیوں سے درحقیقت اسی ڈیزائننگ کی کھوج اور تحقیق میں لگے ہوئے ہیں اور یہ intelegent designing اور fine tuening ایک ناقابل انکار حقیقت ہے بلکہ یہ سائنسی مسلمات میں سے ہے اور اس کا انکار مکابرہ ، حماقت اور سفسطہ کے سوا کچھ نہیں۔
کائنات کے نظم وضبط fine tuening کے بارے میں مفکرین کی آراء:
مشہور فلسفی William Lane Carig کے مطابق اس کائنات میں پائی جانے والی اصل اور غیر تغیر پزیر مقداروں سے انتہائی معمولی سا بھی انحراف بھی اس کائنات میں زندگی کے وجود کو ناممکن بلکہ ممنوع قرار دے دیتاہے۔
مشہور ماہر فزکسP.C.W Davies کے مطابق اگر اس کائنات میں پائی جانے والی چار بنیادی قوتوں (تجاذبی قوت، الیکٹرومیگنیٹک قوت، مضبوط نیوکلیئر قوت اور کمزور نیو کلیئر قوت) میں سے صرف ایک بھی اگر اپنی موجودہ مقدارسے 0.1 بھی کم یا زیادہ ہوں تو اس کائنات پر زندگی کا وجود ممکن نہیں۔
اس کائنات میں زندگی کے وجود کے لیے اب تک کی تحقیق کے مطابق فزکس کے قوانین سمیت ایسی 140 کائناتی خصوصیات ہیں کہ جن کا ایک خاص تناسب کے ساتھ پایا جانا ضروری ہے ہیں ورنہ اس کائنات میں زندگی کا وجود ممکن نہیں۔
• اگر بگ بینگ کے دھمکاکے کا حجم اپنے حجم سے صرف دس کی پاور 60 میں سے ایک حصہ یعنی دس کی دائیں طرف 59 صفر لگائیں تو (غیر ریاضیاتی الفاظ میں) جو ناقابل بیان عدد بنے گا اگر اس کا ایک حصہ بھی کم ہوتا تو یہ کائنات وجود میں آتے ہی دوبارہ فنا ہوجاتی۔
• اگر تجاذب اور کشش ثقل کی مقررہ قوت gravitational constant اپنی موجودہ مقدار کے مقابلے میں ذرا سا بھی مختلف ہوتی تو زندگی کو قائم و دائم رکھنے والے ستارے وجود میں نہیں آسکتے تھے، بلکہ وہ خود بخود ہی فنا collapesہوجاتے ۔
• اگر زمین کے مدار کا میلان اور جھکاؤ inclination اپنے موجودہ جھکاؤ سے ذرا زیادہ ہوتا تو زمیں کا درجہ حرارت انتہائی شدید ہوتا ، اور اس پر زندگی کا وجود ناممکن ہوتا۔
۔ ۔۔۔۔۔۔ ( جاری ہے)
Comments
Post a Comment